Rashid yousafzai 0

چند فقہی مسائل

علمائے کرام و فقہائے عظام سے آپ ہمیشہ یہ بات سنتے آئے ہوں گے کہ دین پر عمل سے زندگی انتہائی اسان بن جاتی ہے۰ مشکل بے دین ، دین بیزار و بدعمل لوگوں کیلئے ہے جن کے مسائل کا حل ان کو معلوم نہیں ہوتا اور ہمیشہ سرگرداں و پریشاں رہتے ہیں ۰ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مقامی راندی وو Rendez-vous میں جدید این جی اوز والی غیر انسانی اصطلاحات بھری گفتگو سے اکتا کر خیال آیا موبائل کی راہ فرار سے بورڈم کم کروں اور چند فقہی مسائل قارئین سے شئر کرکے ثواب دارین حاصل کروں۰

راقم اثم جسمانی ، جنسی و رومانوی امور میں محدث ، فقیہ امام ابن ابی لیلی کے فقہی مسلک پر ہے۰۰۰۰خشک مزاج ، تنگ نظر حنفی جن کے مذہب پر ہر مزے کی چیز حرام و غیرشرعی ہے مگر اپنے ناموں کیساتھ فخریہ نسبتی حنفی لکھتے ہیں، بے شک ہمیں طنزیہ رشید لیلوی کہہ سکتے۰ حنیفہ مونث سے اپ کو حنفی بننے میں عار نہیں، تو ہمیں امام ابن ابی لیلی سے نسبت پر لیلوی بننے پر کیوں ؟ حنیفہ کی بہ نسبت لیلی بہت ہی رومانٹک نام ہے۰ ۰۰۰

احقر کے امام ، محدث، فقیہ امام ابن ابی لیلی رحمہ اللہ کے مذہب پرمسلمان مرد بیک وقت اٹھارہ بیویاں نکاح میں رکھ سکتا ہے۰ دیگر فقہاء ، خصوصا امام ابوحنیفہ رح کی بہ نسبت امام ابن ابی لیلی عربی محاورہ و روزمرہ پر زیادہ قوی عبور رکھتے تھے۰ ۰۰۰ امام ابوحنیفہ کی عربی دانی پر علمائے عرب معترض تھے۰ طلاق کے مسئلے پر حرم مکہ میں ایک سائل کو انکا جواب “ و لو کان بابی قبیس “ والی واقعہ کتب فقہ و روایات میں مذکور ہے اور من جملہ اور علماء کے استاد محترم محمود احمد غازی نے “ محاضرات فقہ” میں بھی ذکر کیا ہے۰ ۰۰۰ امام ابوحنیفہ پر اپنی شاہکار کتاب “ اخبار ابی حنیفہ و اصحابہ” کے ابتداء میں مصری عالم قاضی الصمیری نے امام ابوحنیفہ کی فیملی بیک گراؤنڈ میں انکا شجرہ نسب لکھا ہے:

“ نعمان بن ثابت بن زوطی بن ماہ۰۰۰۰ و کان زوطی من اہل کابل” ابوحنیفہ نعمان بن ثابت بن زوطی بن ماہ۰۰۰ اور زوطی اہل کابل سے تھا۰”

زوطے، زوطہ خان پشتو نام ہے اورپشتون nomenclature سے واقف علمائے لغت lexicographY اور علم اشتقاق etymology اس کے تائید کرتے ہیں۰ سو پشتون امام نعمان بن ثابت ابوحنیفہ الافغانی کی عربی دانی میں ضعف یا کسر و کوتاہی قابل مؤاخذہ نہیں۰۰۰۰ میں حقیقی انسانی دنیا میں بطور انسان زندگی بسر کرنے والے ابوحنیفہ کی بات کرتا ہوں۰ “ امام اعظم ابوحنیفہ “ اور “ علمائے احناف کے حیرت انگیز واقعات” جیسے کتابوں کے مصنف مولانا مفتی عبدالقیوم حقانی کے دیومالائی mythological امام ابوحنیفہ کا نہیں جو بقول مفتی صاب چالیس سال تک عشاء کے وضو سے نماز فجر پڑھتے۰

ہمارے امام ، ابن ابی لیلی رحمہ اللہ کے مطابق قران مجید میں تعدد ازواج بارے قرانی ایت میں “مثنی و ثلث و ربع” یعنی شادی کرو دو دو، تین تین ، چار چار لڑکیوں سے جو علماء چار بیویاں مراد لیتے ہیں وہ نزول قران و عہد نبوی کے محاوراتی کلچر سے واقف نہیں۰ مثنی و ثلث و ربع محاورہ تھا اور اس سے مراد “زیادہ سے زیادہ” ہے۰ عموما اہلیان حجاز اس سے اٹھارہ تک مراد لیتے تھے۰ لہذا قرانی حکم ہے کہ مؤمنین بیک وقت اٹھارہ تک بیویاں رکھ سکتے ہیں ۰ قابل ذکر ہے کہ علمائے اسلام اس پر متفق ہے کہ تعدد ازواج یعنی Polygamy سنت مؤکدہ ہے اور باعث اجر و ثواب دارین۰

نکاح شرعی اصل میں بالغ عاقل لڑکی کا بالغ لڑکے کو اپنا نفس بخشنا ہے۰ اور یہی درست نکاح۰ آپ بالغ و عاقل ہیں اور لڑکی بالغ و عاقل۰ کالج یونیورسٹی کے کیفے، لان، لائبریری میں ایک طرف ہو جائیں۰ لڑکی اپ کو تین بار کہیں “ انی وھبت لک نفسی” میں نے خود کو تمہیں بخش دیا اور آپ جواب میں “ میں نے تمہیں قبول کیا” کہیں ۰ آپ کی باقاعدہ شرعی نکاح ہوگئی۰ نکاح کی شرط فقط ایجاب و قبول ہے۰ یہ ولیمے، بارات شادی ہال ، ماں باپ کی خوشی ناخوشی قطعا غیر اسلامی اور ھندوانہ Indian و مشرکانہ رسوم ہیں۰ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان کو خود راقم نے یہ ریمارکس دیتے ہوئے اپنے ان معصوم کانوں سے سنا کہ پاکستان میں مروجہ نکاح فارم مکمل غلط اور غیر اسلامی ہے۰ نوے کی دہائی میں مینگورہ سوات کے ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے اپنی جواں سال بیٹی سوات کی مشہور بوڑھے عالم دین مولانا عبد الواحد کے پاس درس قران کیلئے بھیجی۰ چند مہینے بعد لڑکی حاملہ ہوئی۰ جج صاب بر افروختہ ہوکر تفتیش کرنے لگے۰ بیٹی نے مولوی صاحب سے نکاح مخفی کا بتایا۰ جج صاب اور غصہ ہوئے اور مولوی صاب سے پوچھا کے والدین ، سر پرست و والی کے بغیر نکاح کیسے ممکن ہے؟ مولوی عبدالواحد صاب نے قران ، حدیث و فقہ سے ثابت کیا کہ بالغ عاقل لڑکی کے نکاح میں ایسی کوئی شرط نہیں سوائے اپنی مرضی اور نفس بخشی کے۰ یہ گواہ و والی صرف مستقبل میں سول ایشوز جنم لینے کی روک تھام کیلئے ہیں۰

بخاری شریف “کتاب النکاح “ اور “کتاب الطلاق “ میں مشہور روایت ہے کہ حضور اقدس صلعم ایک باغ ایک عورت سے ملنے گئے۰ عورت کو نزدیک لانے کی کوشش فرمائی تو عورت نے “اعوذ باللہ منک” کہا۰ حضور نبی کریم صلعم نے بار دیگر کوشش کی۰ عورت نے یہی الفاظ دہرائے۰ آپ نے عورت کو چھوڑ دیا۰ صحابی رسول حضرت ابو سید باہر ن نگہبانی کیلئے کھڑے تھے۰ حضوراقدس صلعم نے بلا کر اس عورت کو ایک سوٹ کپڑے دینے کی ہدایت کی۰ پوری تفصیلی روایت کیلئے چیف جسٹس حیدر آباد دکن ہائی کورٹ، نواب بہادر ، علامہ وحید الزمان کی “ تیسیر الباری فی شرح البخاری” کی کتاب الطلاق و کتاب نکاح سے رجوع کریں۰ دیوبندی و حنفی عالم سے گریزی کریں۰ یہ لوگ قران و حدیث کو حنفی و دیوبندی عینک لگا کر تشریح کرتے ہیں۰

جیسا کہ عرض کیا نکاح فقط ایجاب و قبول ہے۰ لڑکی کا خود کو لڑکے کو پیش کرنا۰۰۰ اور بس ۰ نکاح مخفی بڑے مزے کی چیز ہیں۰ عرب لڑکیاں اس کے زبردست ماہر ہیں ۰ راقم اثم نے ابھی تک شامی، لبنانی، عراقی، اردنی، سعودی، مصری بہت سارے فتاۃ کیساتھ نکاح مخفی کئے ہیں۰ گزشتہ سال دو سعودی لڑکیاں نکاح مخفی سے گزرے۰ اسی ھنگام ایک عراقی لڑکی سے ہماری نکاح ہز ایکسلینسی مولوی ادریس ماموندزئ مدظلہ نے ام القری نیویارک کے اقوام متحدہ کے مسجد سے انلائن پڑھائی۰ دوسرے دن ایک شامی لڑکی سے پھر نکاح کی ضرورت ائی۰ ہز ایکسیلنسی نکاح خوان ماموندزئی صاب امم المتحدہ کے اعلی سطحی اجلاس میں مصروف تھے سو ہم نے درست اسلامی شرعی ایجاب و قبول سے رجوع کیا اور نکاح مخفی کی، جو سات اٹھ مہینے تک بڑھی بابرکت رہی۰

مفتی اعظم پاکستان جسٹس مفتی مولنا تقی عثمانی مدظلہ نے چہار جلدی درس ترمذی کے مقدمے میں تقلید شخصی او تقلید مطلق کے موضوع پر بڑھی زبردست بحث کی ہے۰ استاد محترم جسٹس مفتی تقی عثمانی نے حافظ ابن حجر کے حوالے سے اہلیان مدینہ کے وطی فی الدبر Anal sex کے حلال ہونے کا ذکر کیا ہے۰

علامہ وحید الزمان چیف جسٹس ریاست حیدر آباد دکن نے “ تیسیر الباری فی شرح البخاری” میں بخاری کتاب التفسیر، تفسیر سورہ البقرہ ، ایت نساؤکم حرث لکم کی تفسیر میں لکھا ہے کہ حنفی عالم اور ابوحنیفہ کے شاگرد امام محمد کا ایتاء دبر anal sex پر امام شافعی رحمہ کیساتھ مناظرہ ہوا۰ امام شافعی تمام فقہا و محدثین میں تنہا امام تھے جو قریشئ النسب تھےاور قرانی کلچر، اور خاندان نبوی کے اندرونی کلچر، رواج و محاورہ میں پلے بڑے تھے۰ ان کے نزدیک قریش میں anal sex کا رواج تھا سو ان کے ہاں یہ بلکل جائز ہے۰ امام محمد حنفی تھے سو ان کے ہاں anal sex حرام ۰مذکورہ ایت کے تفسیر کے ضمن میں جسٹسعلامہ وحید الزمان نے لکھا ہے کہ امام شافعی ، قران کے اولین مفسر حضرت عبد اللہ ابن عباس رض اور علمائے اہل حدیث و سلف، امام اہل مدینہ امام مالک سب anal sex کو جائز سمجھتے ہیں۰ دوران مناظرہ امام شافعی نے امام محمد سے پوچھا:

“کیا منہ میں جائز ہے؟”

امامحمد نے جواب دیا : “ہاں”۰

امام شافعی: “ کیا پستانوں میں جائز ہے؟یعنی (***Breast f)

امام محمد: “ جی جائز ہے”۰

امام شافعی : “ کیا رانوں Thighs میں جائز ہے؟”

امام محمد:” جی بلکل جائز ہے”۰

امام شافعی : “ تو پھر دبر anus سے اپ کو کیا مسئلہ ہے؟ وہاں کیوں حرام ہے؟”

علامہ وحید الزمان نے لکھا ہے: “ امام محمد سے جواب نہ بن پڑا”۰ اس کے بعد علامہ صاب نے لکھا ہے کہ “ حنفیوں کا حدیث سے تعلق ہی کیا۰ وہ تو اہل الرائے ہیں ۰ اپنی رائے ، اپنی مرضی جہاں چاہیں دین و شریعت بنالیتے ہیں۰ “

تفصیل کیلئے علامہ وحید الزمان کی نو جلدی شرح بخاری “ تیسیر الباری فی شرح البخاری” کتاب الفسیر ، تفسیر سورہ البقرہ ، مطبوعہ تاج کمپنی کراچی سے خود رجوع کریں۰

( چند سال قبل ہمارے ایک انڈین قاری جو دیوبند کے طالب علم ہے نے یہی سوال کیا۰ جواب میں ہم نے مسلہ بتایا اور ساتھ دیوبند کے نائب مہتمم اور استاد الادب مولنا عبدالخالق مدراسی سے تصدیق کرنے پر تاکید کی۰ مولنا مدراسی حقیقت میں عالم ہیں، باذوق، بذلہ سنج، زندہ دل، خوش گفتار و خوش مزاج۰ دائم المجرد۰ ان کی کلاس دیوبند کی سب سے زندہ کلاس ہوتی ہے۰ ہمارے قاری اور ان کے شاگرد مولانا مدارسی سے جواب لینے کے بعد قہقہے مارتے ہوئے واپس آئے۰ دریافت کرنے پر بتایا کہ مولنا صاب نے کہا “ ہاں وطی فی الدبر حلال ہے مگر صرف Doggy style پر !” ۰۰۰ انڈیا پر حالیہ نسبتا تازہ مگر انتہائی خوبصورت کتاب Inspite of the Gods میں Financial Time کے کالم نگار انگریز جرنلسٹ Edward Luce نے دارلعلوم دیوبند دورے کے دوران مولانا عبد الخالق مدراسی سے ملاقات کی روداد میں کافی پینے کو حرام کہنے کا ان کا فتوی ذکر کیا ہے جس سے علمائے امت کے علمیت کا اندازہ ہوتا ہے۰ )

امام شا ولئ اللہ نے اپنی Magnum opus حجۃ اللہ البالغہ میں لکھا ہے کہ شیر خوار بچے کے پیشاب نجس ہے ، مگر شیرخوار کی نجس نہیں۰ حجتہ اللہ البالغہ انتہائی کم عمری میں پڑھی تھی سو شاہ صاب کے اس فتوی بارے ذہن کلئر نہیں۰ بہر حال شاہ جی نے ایک جگہ دعوی کیا ہے کہ “ انا قائم بالزمان! میں اس زمانے کا مجتھد اعظم ہوں۰” مجتہد اعظم کیلئے اپنے دور کے تمام کرنٹ افئرز پر عبور شرط اول ہے۰ شاہ جی کو اپنے وقت کے سائنسی ایجادات کا علم در کنار، یورپ کے وجود کا پتہ تک نہ تھا۰ بچے اور بچی کے پیشاب میں فرق کا یہی اجتہاد انکا تنہا کارنامہ تھا۰ تاہم مطالعہ پاکستان مرہٹوں کے خلاف ابدالی کو حملے کی دعوت نامے کو ان کا کارنامہ بتاکر شاہ ولئ اللہ کو اصل بانی پاکستان کہتی ہے۰

حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی تو میرے ائیڈئیل ہیں۰ ایک انسائیکلو پیڈیا تھے۰ اعمال و اوراد، تسخیر خلائق و قلوب اور عشق و محبت کے وظائف، تصوف ، فقہی احکام، تربوز و خربوز کھانے کے طریقے ۰۰۰ “اعمال قرانی “ کے شروع میں لکھا ہے کہ ہندوانہ تربوز کھاٹتے وقت ایت “ فذبحوھا و ما کادو یفعلون“ پڑھیں ، میٹھے ہوں گے، ہمارا تجربہ ہمیشہ برعکس رہا شاید یقین و عقیدے کا مسلہ ہے ۰۰۰ دال ، حلوہ، صابن بنانے کے گر، خط و رسید لکھنے کے فن، جنسی پوزز، جلق و مشت زنی کے اسرار و رموز، شرح دیوان حافظ۰۰۰۰ غرض مرشد تھانوی کے پاس زیر افتاب under the sun ہر موضوع ملتی ہے۰

مجلوقین کے مخالف تھے۰ جلق کو حرام لکھا۰ لیکن کسی دوسرے کے ہاتھ سے حلال ہونے کا فتوی دیا ہے۰۰۰۰ دوہزار چار میں بیروت کے اشاعت خانوں کے گشت پر تھا۰ ملا علی قاری کے “الموضوعات الکبری “ کا ایک جدید محشی ایڈیشن ملا۰ حاشیہ نگار نے شروع میں جعلی حدیثوں پر زبردست مقدمہ لکھا تھا۰ مشت زنی بارے مشہور حدیث “ ناکح الید ملعون ، ہاتھ سے نکاح کرنے والا لعنتی ہے” بارے لکھا تھا: “ ھذا بہتان علی الرسول اللہ!”

حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ہمیشہ جمہوریت کو کفریہ نظام کہتے تھے۰۰۰۰۰ حکیم الامت و قائد ملت اسلامیہ مولانا فضل الرحمن دونوں دیوبندی ہیں۰ مولانا فضل الرحمن کا staple بلند بانگ دعوی ہے “ جمہوریت کی دفاع اپنی خون سے کروں گا”۰ حکیم الامت کے فتوی کے روشنی میں قائد ملت اسلامیہ کا یہ بیان اسطرح بنتا ہے: “ کفر کی دفاع اپنے خون سے کروں گا!”

“بوادرالنوادر” مولنا تھانوی ان کے تمام تصانیف میں سب سے زیادہ عزیز تھی۰ اس کتاب میں باقاعدہ فتوی ہے کہ “سر اغا خان کافر ہے”۰ بانئ پاکستان جناح اور اس کی بہن فاطمہ پیدائشی و خاندانی اسماعیلی خوجہ اور اغاخان کے پیروکار تھے۰ سو حسب فتوی حکیم الامت دنیا کے پہلے اسلامی جمہوریہ، پاکستان کے بانی کافر تھے۰

کوئی باوضو بیٹھا ہو۰ نیند جھٹکا دے۰ شک ہو کہ وضو ٹوٹی ہے یا نہیں۰ مرشد تھانوی کا فتوی ہے کہ “دائیں طرف جھک کر ، بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی مقعد کے اندر کریں۰ اگر گیلی ہو اور بو ائے تو وضو ٹوٹی ہے۰ خشک نکلے تو وضو برقرار”۰

حضرت کا ایک شہکار فتوی ہے کہ پاخانہ کرتے وقت آپ کی انگلی پاخانے کے اندر گندی ہوئی اور آپ فورا بے ساختہ وہ انگلی منہ کے اندر لے گئے تو انگلی نجس نہ رہے گی اور پاک ہے!

حضرت حکیم الامت مولنا اشرف علی تھانوی فتوی کی اخر میں یہ فرمانا فراموش کر گئے کہ “انگلی تو پاک ہوگئی مگر منہ کی کیا حالت ہوگی؟ “

قارئین کرام ، آج ارادہ آپ کو مکمل عالم دین بنانے ، بلکہ شیخ الاسلام بنانے کا تھا کیونکہ یہی وہ مسائل ہیں جن سے کھوپڑی بھر کر ایک نوع آدم کو آپ علمائے دین ، بزرگان دین و اکابر امت پکارتے ہیں۰ سو خیال تھا آپ سب کو ایک ہی نشست میں عالم دین بناؤں مگر راندے ؤو ختم او ہم ریفرشمنٹ کیلئے چلے گئے۰ سو آپ نیم عالم دین ہونے پر گزارہ کریں۰

رشید بے رشد

د خپلې رائے اظهار وکړئ

خپله تبصرہ وليکئ