143

پراکسیز کی تاریخ

پراکسیز کی تاریخ اور وجود ریاست و سیاست دونوں کی ہم عصر ہے۰ ہر طاقتور، ترقیافتہ اور امیر ملک کمزور ، پسماندہ و غریب ملک میں سٹرٹیجک ڈپتھ strategic depth اور معاشی و سیاسی اھداف کی حصول کیلئے کچھ موثر و متحرک افراد اور تنظیموں کو استعمال کرتا ہے۰ یہ سٹرکچر اوپر سے نیچے Top-down ہوتا ہے۰ اس کے برعکس فقیر و پسماندہ ممالک، امیر و کبیر ممالک میں اپنے مفادات کیلئے لابیز lobbies ڈھونڈتے ہیں۰ اس تعلق کی ساخت عموما نیچے سے اوپر ہوتا ہے۰

پاکستانی پراکسیز افغانستان میں ہوتے ہیں اور لابیز سعودی سے لیکر چین و روس اور برطانیہ و امریکا تک میں رکھتا ہے۰

امریکہ کیلئے پاکستانی تھوک کے حساب سے بطور پراکسیز حاضر ہوتے آئے ہیں۰ پاکستانی مذہبی اشخاص علماء، شیوخ الحدیث ، شیوخ القران و شیوخ الاسلام ، وکلائے دیوبندیت و اہل سنت اور مدافعین صحابہ ، سنی فرقے وھابی ،دیوبندی ،جماعتی و جمعیتی دل و جان و ایمان کے ساتھ امریکی مفادات کی خدمت کیلئے ہمہ تن و ہمہ وقت حاضر ہوتے ہیں۰ ۰۰۰۰ ایک نیم وابستہ واقعہ یاد آیا۰ مولانا اشرف قریشی مرحوم کے جامعہ اشرفیہ پشاور کے پروپرائٹر و مہتمم تھے۰ ایرانی انقلاب کے بعد ایرانی اداروں نے سارے جہان میں خمینی ازم کی ایکسپورٹ کا پراجیکٹ شروع کیا۰ بطور ہمسایہ اولین حق پاکستان کا تھا۰ خانہ فرہنگ ایران کے انقلابی ڈائریکٹر آقائے مہدی وہاج سازمان تبلیغات و ارشاد اسلامی کے کہنے پر اشرف قریشی کو کرائے پر لیا۰ مولانا صاب نے اشہب قلم سرپٹ دوڑاتے ہوئے ایک ہفتے میں “ خمینی اور اسلام” کے نام سے ایک کتابچہ لکھ ڈالا جیسے پوری چابکدستی کیساتھ خانہ فرھنگ ایران پشاور نے مالٹا رنگ ٹائٹل پیج کیساتھ شائع کرکے خاص و عام تک پہنچایا۰ پشاور کی امریکی قونصلیٹ ، ایرانی سرگرمیوں پر عقابی نظر رکھے ہوتے ہیں۰ “ خمینی اور اسلام” شائع ہوتا ہی امریکیوں نے مولانا کو فورا قونصل خانے دعوت دی۰ یہ مولانا اشرف قریشی اور امریکا بہادر کی تمام عمر کی راز و نیاز کی خشت بنیاد تھی۰ رومانس کی عروج پر مولانا اشرف قریشی نے ایک وقت میں امریکی یہودی سفیر رابرٹ اوکلے کو اپنے ہاں پشاور دعوت دی ۰ ہز ایکسلنسی تشریف لائے تو مولانا نے اپنی اہلیہ سے انکا ملاقات کراتے ہوئے کہا “ پختون چی کلہ چا سرہ مضبوطہ یارانہ کوی نو د خزے ستر تری ماتوی۰۰۰۰پٹھان جب کسی سے پکی دوستی کرتے ہیں تو اس سے اپنی بیوی کا پردہ کرتے ہیں!”

رابرٹ اوکلے اس واقعے کی یاد پر طنزیہ یاد داشت لیکر واپس اسلام آباد لوٹے۰ دوسرے دن ایک پروگرام میں ملاؤں بارے ایک مخاطب کو کہا: “ پاکستانی ملا کی قیمت امریکا سفارت خانے میں ایک کپ چائے سے امریکی ویزہ تک ہے۰ اس میں یہ دین ایمان غیرت عزت سب بیچ دے گا!”

جہاں خالص مذہبی شکل میں معمولی اہداف کیلئے ا مریکا بہادر بطور خر و خروار سنی ملا کو استعمال کرنا چاہتے ہو تو اپنے سعودی غلاموں کو پاکستانی مذہبی یابو ponies سدھارنے وسنبھالنے کا اشارہ کرتا ہے۰ اور مولوی خادم الحرمین شریفین کی اشارۂ آبرو پر ہمیشہ لبیک کہنے کیلئے آمادہ ہوتے ہیں۰ ملا و مدارس کی تربیتی نفسیات میں سوچ و سوال اور تجزئے و تنقید کی کبھی گنجائش نہیں ہوتی۰ملا و مذہبی کا ردعمل فقط امنا و صدقنا کا ہوتا ہے۰ سو انہیں کبھی یہ سوچ تک کی توفیق نہ ہوئی کہ خادم الحرمین الشریفین بذات خود خادمہ واشنگٹن و نیوریارک شریفین ہے۰۰۰۰ مرد قلندر اجمل خٹک کی روح پر دور و سلام ہو۰ ایک پریس کانفرنس میں کہا:” ہم لونڈی کے لونڈی ہیں۰” ایک صحافی نے سوال کیا:” خٹک صاب لونڈی کی لونڈی کسطرح ممکن ہے؟ “ جواب دیا: “ سعودی امریکا کے لونڈی ہے۰ پھر ہم سعودی کے لونڈی ہیں۰ سو بطور لونڈی بھی ہم بہت گر گئے!”

سعودی تمام سنی اسلامی دنیا کو اپنی لونڈی سمجھتے ہیں۰۰۰ اور واقعتا بھی اسطرح ہیں۰ آپ چاہیں تو لونڈیوں کو پراکسیز کہہ سکتے ہیں ۰

سعودی کی طرح اسلامی دنیا میں ایران بھی پراکسیز رکھتا ہے۰ اسلامی جمہوریہ کے پراکسیز اگر چہ شیعہ کمیونٹی تک محدود نہیں مگر اکثریت اہل تشیع ہی میں ہے۰ تاہم وہابیوں کی بہ نسبت ایرانی کافی مردم شناس اور تیز و زرنگ لوگ ہیں۰ پراکسیز کی انتخاب اور تربیت دونوں میں بلا کی نزاکت، نفاست و مہارت سے کام لیتے ہیں۰ مشت نمونہ از خروار: یمن میں عبدالملک بدر الدین الحوثی، بریگیڈئیر جنرل یحیی السریع، عراق میں مقتدی صدر، پاکستان میں بانئ تحریک جعفریہ مفتی جعفر حسین مرحوم، عارف الحسین الحسینی، سید جواد ہادی ، ساجد نقوی ، اور لبنان میں حزب۔ اللہ اور امیر حزب – اللہ سید حسن نصر اللہ۰

ماڈرن پولیٹکل ایرا میں ساخت اور طریقہء واردت structure and modus operandi دونوں کی لحاظ حزب – کے لیول کا تنظیم نہیں۰۰۰۰ نہ مخلص و بے لوث ذاتی کرشمے کے حوالے سے سید حسن نصراللہ کے برابر کوئی لیڈر۰ عزت ، دیانت و امانت میں وحید، غیرت و عظمت میں فقید۰ امریکی پولیٹکل سائنٹسٹ نارمن فنکل سٹین Norman Finklesteinنے کہیں لارڈ رسل کے حوالے سے لکھا ہے کہ “اپنی بے لوث شخصیت کے لحاظ سے لینن انسانی تاریخ میں یکتا تھے اور حسن نصر اللہ اسلامی دنیا کے لینن ہے!”

مقتدی صدر ، بدر الدین الحوثی اور حسن نصر اللہ ایرانیوں کی انتخاب اور تربیت کے کرشمے ہیں۰

ایران کے برعکس صرف پاکستان میں سعودی بدؤں کی لونڈیوں پر ایک نظر کریں: احسان الہی ظہیر ، ابتسام اللہ ظہیر، جھنگوی، لدھیانوی، قاسمی ، فاروقی، عثمانی مفتی محمود، فضل الرحمن، اور بے شرمی کا مجسمہ، خباثت و غلاظت کا ڈرم بزعم خود وکیل اہلسنت و دیوبندیت و صحابہ علامہ طاہر محمود الاشرفی!

موزانہ خود ایسے موازنے سے شرماتی ہے۰

رشید یوسفزئی

د خپلې رائے اظهار وکړئ